مہنگی مرغی کا سستا گوشت
Chicken price issue and Cost of Production of chicken
مرغی کے گوشت کا ریٹ اور چند حقائق
مہنگی مرغی کا سستا گوشت
ڈاکٹر محمد جاسر آفتاب
مقصد اگرہوٹلوں کے معیار کو بہتر کرنا ہے تو مالکان کو وارننگ دی جائے، توجہ نہ دینے پر بھاری جرمانے کئے جائیں ،ہوٹلوں کو تالے لگائے جائیں، ہٹ دھرمی دیکھانے والوں کو بدنام کرنے کے ساتھ ساتھ جیلوں میں ڈالا جائے؛ یہ سب کچھ تو سمجھ میں آتا ہے مگر غیر معیاری ہوٹلوں کی تصاویر کو سوشل میڈیا پر دیکھانااور اس میں ایک تسلسل قائم ہو جانا کہ جیسے فوڈ انڈسٹری کے خلاف مہم چل رہی ہو، یہ بات کسی اور طرف جاتی لگتی ہے۔ ان حرکات سے کھانے والی جگہوں کی صفائی ہو یا نہ ہو البتہ فوڈ انڈسٹری کا صفایا ضرور ہو جائے گا۔ اگر سمجھتے ہیں کہ جرم کے مرتکب ہوٹلوں ریسٹورینٹوں کو بدنام کئے بغیر آپ کی ڈیوٹی مکمل نہیں ہوتی تو ضرور ان کی تصاویر Share کریں مگر ساتھ میں لازمی طور پر ان ہوٹلوں کی تصاویر بھی دیکھادیں جو آپ کے معیار پر پورا اترتے ہوں یا جن کے انتظامات بہترین ہوں تاکہ یہ تاثر پیدا نہ ہو کہ ساری کی ساری قوم گند کھارہی ہے ۔ ہاں اگر آ پ کے خیال میں کوئی بھی ہوٹل یا ریسٹورنٹ معیاری نہیں اور ہر طرف گندگی ہی گندگی ہے تو پھر ان ہوٹلوں کو نہیں بلکہ محکمہ فوڈ کو بند کریں، ان کے افسروں کو جیلوں میں ڈالیں اور کم از کم پچھلے بیس سال کی تنخواہیں واپس لے کر حکومتی خزانے میں جمع کروائیں۔کیونکہ سارے کے سارے ہوٹلوں، ریسٹورنٹوں، فوڈ سٹالوں اور دیگر کھانے پینے والی جگہوں کے غیر معیاری ہونے کے ذمہ دار یہ لوگ نہیں بلکہ آپ کی حکومت ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ ہر سال عید قربان کے بعد مرغی کے گوشت کی قیمتوں میں کمی آتی ہے مگر اس مرتبہ تو حد ہو گئی۔ ایک طرف فوڈ انڈسٹری کے خلاف مہم اور دوسری جانب عید، مرغی کی طلب میں شدید کمی کے باعث مارکیٹ میں برائلر گوشت کی قیمت بہت نیچے چلی گئی۔ حالات اتنے بگڑے کہ پولٹری کی مارکیٹ اُس وقت کریش کر گئی جب فارمر نے مرغی 70 روپے فی کلو فروخت کی جبکہ اس وقت فی کلو پیداواری لاگت 110 روپے تھی۔ 40 روپے فی کلو نقصان کے ساتھ کاروبار چلانا ممکن نہیں۔ دال مہنگی مرغی سستی، میڈیا میں چرچا عوام کے لئے محض حیران کن خبر ہے۔ اصل میں یہ سستی مرغی نہیں بلکہ مہنگی ترین مرغی کا سستا ترین گوشت ہے۔
ممکن ہے کہ برائلر سستا ہونے سے غریب عوام کو بھی گوشت کھانا نصیب ہو جائے، ظاہراََاچھی خبر مگر حقیقت میں بہت بری۔ سستی مرغی مہنگائی میں کمی نہیں بلکہ ملکی معیشت کی تباہی کا سبب ہے۔پاکستان کی بڑی انڈسٹری جس سے سترہ لاکھ سے زائد افراد کا روزگار وابستہ ہے اور جو ملکی معیشت کے استحکام اور نیشنل فوڈ سیکیورٹی میں بنیادی کردار اد کر رہی ہے آج شدید بحران کا شکار ہے۔ پولٹری فارمر اپنا تیار مال بڑے نقصان کے ساتھ بیچنے پر مجبور ہیں۔ ان حالات میں فارمر نقصان برداشت نہیں کر سکے گا اور نتیجتاََ پولٹری فارم بند ہو جائیں گے۔
آج حکومت کدھر ہے جو مرغی کی قیمتوں میں اضافے کو روکنے کے لئے ضلعی افسران کو استعمال کرتی ہے۔ جب برائلر کی قیمت زیادہ ہو تو زبردستی کی مداخلت اور آج جب فارمر اپنے خرچے بھی نہیں پورے کر پا رہا توبے حسی اور خاموشی۔ موجودہ قیمتوں کو دیکھ کر ہی حکومت سمجھ جائے کہ پولٹری کی قیمتیں فری مارکیٹ سسٹم میں ڈیمانڈ اینڈ سپلائی کے تحت چلتی ہیں۔ جن دنوں گوشت کی ڈیمانڈ کم ہو گی قیمتیں کم ہوں گی جبکہ زیادہ ڈیمانڈ کی صورت میں منڈی کا ریٹ خود بخود بڑھ جاتا ہے۔ جس طرح حکومت کم قیمتوں کے دنوں میں کچھ نہیں کرتی تو اسے زیادہ قیمتوں کے دنوں بھی کسی قسم کی مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔
حکومت سے تعاون کی تو امید نہیں البتہ پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن ان حالات میں سر جوڑ کر بیٹھ گئی۔ ہنگامی اجلاس بلایا اور چوزہ، فیڈ، میڈیسن، فارمنگ اور پولٹری سروسز سے متعلقہ کاروباری افرادکو ایک میز پر بیٹھا کر اس بات پر زور دیا کہ تمام سٹیک ہولڈرز کاروباری دوڑ کو پسِ پشت ڈالتے ہوئے برے حالات میں ایک دوسرے سے تعاون کریں اور انڈسٹری کو تباہی سے بچائیں۔
ایسوسی ایشن کی کوششیں اور پولٹری سرمایہ کاروں کی پلاننگ ایک طرف، پولٹری انڈسٹری کی بقا کے لئے ضروری ہے کہ عوام الناس میں مرغی کے گوشت اور انڈوں کی اہمیت کے بارے آگاہی پیدا کی جائے اور ان مصنوعات کے بارے بے بنیاد شکوک و شبہات کو دور کیا جائے۔ اس کے لئے انڈسٹری کواپنی پروڈکٹ میں Value Addition لانے کے ساتھ ساتھ اس کی مارکیٹنگ اور Consumer Awareness پر توجہ دینا ہو گی ۔