قربانی کے عجیب جانور

Dr. Jassar Aftab Column

قربانی کے عجیب جانور

Strange Animals in Cattle Markets | قربانی کے عجیب جانور

Vitural veterinary expo inpakistan online Expo

خریداری سے جانور کی قربانی تک کے اہم پہلو، خصوصی رپورٹ

Strange Animals at Cattle Market

قربانی کے عجیب جانور
ڈاکٹر محمد جاسر آفتاب
مسلمان صرف پاکستان ہی میں نہیں بلکہ دنیا کے اور بھی بہت سے ممالک میں بستے ہیں، گائے بھینس بھیڑ بکریاں صرف ہمارے علاقے ہی میں نہیں بلکہ دنیا کے اور بھی بہت سے خطوں میں پائی جاتی ہیں، عید پر قربانی صرف پاکستانی مسلمان ہی نہیں بلکہ انگریز مسلمان، چینی مسلمان،اور عربی مسلمانوں سمیت دنیا بھر کے مسلمان کرتے ہیں۔ جس طرح پاکستان میں بسنے والے انسان رنگ اور شکل و صورت کے اعتبار سے چائنہ، افریقہ ، امریکہ اور دیگر ممالک کے لوگوں سے مختلف ہیں اسی طرح دیگر ممالک میں پائی جانے والی جانوروں کی نسلیں بھی ہمارے ملک کے جانوروں کی نسلوں سے مختلف ہیں ۔
ساہیوال، چولستانی، ریڈ سندھی، داجل، لوہانی ،دھنی، بھاگناری، کنکرج پاکستان میں گائے جبکہ نیلی راوی، کندی اور ازی خیلی بھینس کی مشہور نسلیں ہیں۔ ان کے علاوہ 30 سے زائد مختلف اقسام کی بھیڑ وں، 30 سے زائد بکریوں اور20 سے زائد اونٹوں کی نسلیں بھی ہمارے ملک کا قیمتی سرمایہ ہیں۔ مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والی یہ نسلیں رنگ اور جسمانی ساخت کے لحاظ سے مختلف ہیں۔ساہیوال نسل کی گائے بھورے رنگ کی ہے تو چولستانی نسل کی سفید دھبے دار، ریڈ سندھی گائے کے سینگ چھوٹے ہیں تو کنکرج نسل کے لمبے ستار (Lyre)شکل کے، نیلی راوی نسل کی بھینس کالی ہے تو ازی خیلی نسل کی ہلکی سفید۔ کجلے چھترے کا قد بڑا ہے تو رخشانی بھیڑ کا قد درمیانہ، بگری نسل کا بکرا سفید لمبے بالوں والا ہے تو بیتل نسل کے بکرے کے بال چھوٹے،ہر نسل کی اپنی خصوصیات ہیں۔
ہالسٹین (Holstein)،فریزژن (Friesian)، جرسی (Jersey)،آئر شائر(Ayrshire)، آنگس(Angus)، بیلجئن بلو(Belgian Blue)، برہمن، ہیئر فورڈ (Hereford)سمیت گائے کی بہت سی نسلیں ہیں جن کا تعلق پاکستان سے نہیں۔ اسی طرح میرینو (Merino) ، ٹیکسل (Texel) ، عربی (Arabi) ، اواسی Awasi) )سمیت بہت سے بھیڑوں اور کیشمیئر (Cashmere) ، بوئر (Boer) ، ڈماسکس (Damascus) ، نگورا (Nigora)اور شامی (Shami) سمیت بہت سی بکروں کی نسلیں دنیا کے مختلف خطوں میں پائی جاتی ہیں۔مختلف ممالک میں پائی جانے والی یہ نسلیں ایک دوسرے سے بہت مختلف ہیں ۔ کوئی جانور چھوٹا ہے تو کوئی بہت بڑا، کسی کہ جسم پر اون تو کسی پر چھوٹے چھوٹے بال، کسی کی کمر پر کوہان نہیں ہے اور کسی پر بہت بڑی، کسی کے سینگ مڑے ہوئے ہیں تو کسی کے سیدھے، کسی کے جسم پر گوشت نہ ہونے کے برابر ہے تو کسی میں ڈبل گوشت موجود ہے۔ یہ سب قدرت کے کرشمے ہیں۔ شکل و صورت میں امتیاز کے ساتھ ساتھ مختلف علاقوں میں پائی جانی والی نسلیں اپنی خصوصیات کے لحاظ سے بھی ممتاز ہیں۔ کچھ نسلیں دودھ زیادہ دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں تو کچھ گوشت کی پیداوار کے لئے موزوں ہیں، کچھ نسلیں اپنی خوبصورتی کی وجہ سے ممتاز ہیں اور کچھ کی کھال اور بالوں کی بڑی مانگ ہے۔ہر ایک کی اپنی حیثیت ہے۔
ترقی یافتہ ممالک نے اپنی نسلوں پر کام کیا اور سائنسی مہارت سے انہیں بہتر سے بہتر بنانے کی کوشش کی ۔ مختلف خصوصیات کی حامل نسلوں کے کراس سے اپنی ضرورت کے مطابق دوغلی نسلیں بھی تیار کی گئیں ۔ فریزژن نسل کی گائے دنیا بھر میں دودھ کی پیداوار کے لئے مشہور ہے ۔اس کے مقابلے میں پاکستان کی ساہیوال گائے کی پیداوار تو مناسب ہے مگر قدرتی طور پر اس کی کھال میں تھرتھراہٹ کے باعث اس پر چیچڑوں کاحملہ نہیں ہوتا اور اس میں سخت حالات برداشت کرنے کی صلاحیت بھی زیادہ ہے ۔ اسٹریلیا کے ماہرین نے پاکستان کی اس نسل کو اپنی فریزژن گائے کے ساتھ ملاپ کروا کر ایک نئی نسل تیار کی جسے “اسٹریلین فریزژن ساہیوال” نسل کا نام دیا گیا۔ اب یہ گائے جہاں دودھ کی پیداوار میں Super ہے وہاں سخت حالات کو برداشت کرنے کی بھی صلاحیت رکھتی ہے۔ دو مختلف نسلوں کے ملاپ سے بننے والی نسل کو کراس بریڈ (Crossbred)یا دوغلی نسل کہتے ہیں اور اس عمل کو کراس بریڈنگ (Cross Breeding)کہا جاتا ہے۔ یہ قدرتی طور پر بھی ہوتی ہے اور مصنوعی نسل کشی کے ذریعے بھی ۔گوشت کے لئے مشہور نسلیں ببیف ماسٹر اور بیلجئن بلیواسی عمل کا نتیجہ ہیں۔
پاکستان میں چونکہ جانوروں کی نسلوں پر زیادہ کام نہیں ہوا اور ہم اپنی اچھی نسلوں کو بھی خراب کر بیٹھے اس لئے ہمارے ہاں جانوروں کی پیداواری صلاحیت ترقی یافتہ ممالک کے جانوروں سے بہت کم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں کراس بریڈنگ کا تصور بڑی جلدی فروغ پایا۔ لوگوں نے دنیاکے مختلف ممالک کے اعلیٰ نسل کے جانور کے semen سے مصنوعی نسل کشی کے ذریعے بڑی تعداد میں ایسے کراس بریڈ جانور حاصل کر لئے ہیں جن کی پیدواری صلاحیت نسبتاََ بہتر ہے ۔چونکہ ان جانوروں میں دیگر ممالک کے لائیوسٹاک کی نسلوں کا خون بھی شامل ہو چکا ہے اس لئے یہ ہمارے مقامی جانوروں سے شکل و صورت اور رنگ کے لحاظ سے مختلف ہیں۔ یہ مختلف جانور ہمیں اس لئے عجیب لگتے ہیں کہ ہمارے لئے نئے ہیں اور اتنے عام نہیں ہوئے۔ اگرچہ ان کی شکل، صورت، جسامت ، رنگ وغیرہ ہمارے لئے انوکھے ہیں مگر ہیں حقیقت میں یہ بیل،گائے، بکرے ،چھترے ہی ۔
عید الاضحی کی مناسبت سے چند نجی چینلز پر کچھ ایسے پروگرام دیکھائے گئے جن میں منڈیوں میں موجود ان کراس بریڈ جانوروں کے بارے شکوک و شبہات پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں مولانا صاحب نے ان کے حرام ہونے کی طرف بھی اشارہ کر دیا۔ کراس بریڈنگ کا Technically درست ہونا یا نہ ہونا ایک الگ بحث مگر کراس بریڈ جانوروں کو شرعی طور پر متنازع بنانا سراسر زیادتی ہے۔ یاد رکھیں قربانی کے لئے صرف پاکستان کی گائے ، بھیڑ، بکریاں ہی جائز نہیں۔ جو مسلمان دنیا کے جس خطے میں بھی بستا ہے وہ اس خطے میں موجود جانور کی ہی قربانی کرے گا ۔ اب یہ ممکن نہیں کہ امریکہ میں رہنے والے انگریز مسلمان” دھنی” نسل کا بچھڑا ہی ذبح کرے۔ وہاں کا مسلمان کسی امریکی نسل کا بچھڑا ہی قربان کرے گا۔دوسری جانب اگر کسی امریکی نسل کے بچھڑے کی قربانی کوئی پاکستان میں کرتا ہے تو اس کو ناجائز کہنے کا بھی جواز نہیں بنتا۔ اسی طرح پاکستانی نسل کی گائے اور امریکی نسل کے بیل کے ملاپ سے اگر کوئی بچھڑا پیدا ہوتا ہے تو وہ بچھڑا ہی ہو گا اور اس کی قربانی بھی بطور بچھڑا کی جائے گی۔

author avatar
Editor In Chief
Dr. Jassar Aftab is a qualified Veterinarian having expertise in veterinary communication. He is a renowned veterinary Journalist of Pakistan. He is veterinary columnist, veterinary writer and veterinary analyst. He is the author of three books. He has written a number of articles and columns on different topics related to livestock, dairy, poultry, wildlife, fisheries, food security and different aspects of animal sciences and veterinary education.

Read Previous

قربانی کے جانور اور چند احتیاطیں

Read Next

انڈے کا عالمی دن

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Share Link Please, Don't try to copy. Follow our Facebook Page