وی ڈی اے، پی وی ایم اے اور آئی ایل ڈی پی سی 2018
VDA, PVMA and ILDPC
لاہور کے بعد ایک اور پی وی ایم اے سامنے آگئی، سندھ میں صوبائی سطح پر رجسٹرڈ
VDA، PVMA اور ILDPC 2018
ڈاکٹر محمد جاسر آفتاب
دو حقیقتوں کو تسلیم کئے بغیر مسائل بھی حل نہیں ہوں گے اور سب confused بھی رہیں گے۔ پہلی یہ کہ پاکستان ویٹرنری میڈیکل ایسوسی ایشن (PVMA)کو آئینی اور قانونی حیثیت حاصل ہے کہ اس کے وجود سے انکار نہیں کیا جا سکتا اور دوسری کہ پاکستان ویٹرنری میڈیکل ایسوسی ایشن ویٹرنری ڈاکٹروں کی نمائندہ جماعت رہی نہیں اور اسی وجہ سے اب بے جان تو نہیں البتہ قومے میں ضرورہے۔
بنیادی طور پر تین طرح کے لوگ وابستہ رہ گئے ہیں اس ایسوسی ایشن سے، ایک وہ گروپ جو نظریاتی ہے کہ خون پسینہ ایک کرنے کے ساتھ ساتھ خون بھی دے رکھا ہے اس تنظیم کے لئے ، دوسرا مفاد پرست گروپ جو اپنے مفادات کے حصول میں انتہا تک پہنچ کر ایک ایسا طاقتور مافیا بن چکا ہے کہ اب نہ تو کوئی اس کا کچھ بگاڑ سکتا ہے اور نہ ہی ا سے الگ کر سکتا ہے، تیسرا بیچاراوہ گروپ جس نے ساری زندگی معصومیت میں گزار دی کہ صرف اپنے علاقے میں پوسٹنگ کروانے اور گریڈ کے بڑھ جانے پر ہی خوش رہااور اگر سال بعد کسی اعلیٰ سیاسی شخصیت کے ہاتھوں ایک شیلڈ مل گئی اور ساتھ میں فوٹو بھی کھینچی گئی تو بس مقصدِ حیات پورا ہو گیا۔ تیسرا گروپ بے حس ہے، دوسرا مزے میں اورپہلا پریشان کہ ایسوسی ایشن کے ساتھ ساتھ پروفیشن کی حالت دیکھ کر خون کے آنسو روتا ہے۔ ان کے علاوہ جو لوگ منسلک تھے وہ بددل ہو کر الگ ہوگئے اور اب دلچسپی نہیں لیتے۔
یہ کانگریس نہیں رہے گی کہ شخصیات کے گرد گھومتی ہے ، دو سال پہلے کا کالم پڑھ لیں، لکھ دیا تھا۔ پھر ایسا ہی ہوا اور پچھلے سال چھٹی ہو گئی ، ساتھ میں تجربہ بھی ہو گیا کہ نظریاتی گروپ کے خاموش ہو جانے سے سب کچھ رک جاتا ہے اور باقی دو گروپس کو کوئی فرق بھی نہیں پڑتا۔ ویٹرنری ڈاکٹر ایسوسی ایشن کے قیام سے مفاد پرست گروپ کو تو شاید کوئی اثر نہیں پڑا البتہ اس نے نظریاتی لوگوں کو ضرور ہلایا ہے ۔ نتیجہ سامنے کہ اگلے سال فروری میں انٹرنیشنل لائیوسٹاک، ڈیری اینڈ پولٹری کانگریس (ILDPC 2018)کے انعقاد کا اعلان ہو گیا۔
درحقیقت نظریاتی لوگوں کے لئے بڑی تکلیف دہ بات ہے کہ پاکستان ویٹرنری میڈیکل ایسوسی ایشن ویٹرنری پروفیشن سے irrelavent ہو گئی ہے اورانہیں اس بات کا بھی احساس ہے کہ اس کی وجہ وقت کے ساتھ ساتھ نئے لوگوں کو آگے نہ لانا ہے۔ اب وہ اس ایسوسی ایشن کو زندہ رکھنے کے لئے خوب کوشش کررہے ہیں کہ ان کا جذباتی اور نظریاتی لگاؤ ہے اس سے ۔ یہ مخلص اور نظریاتی لوگ دل ہی دل میں اس مفاد پرست گروپ سے نالاں تو ہیں مگر ایسوسی ایشن میں دراڑ کے ڈر سے خاموش رہتے ہیں اور اپنے تئیں پوری کوشش کرتے ہیں کہ اسے جوڑے رکھیں ۔ اس کی بڑی مثال تنزلی کے ساتھ کانگریس کے انعقاد کا اعلان ہے کہ ایک سال کے وقفے کے بعد ایکسپو سنٹر سے دوبارہ ایوانِ اقبال پہنچ گئی۔
ہمارے ہاں پروفیشنل ایسوسی ایشنز کا مسئلہ ہی یہ ہے کہ وہ پروفیشنلز کی ڈیویلپمنٹ کی بات تو کرتی ہیں ،ان کے حقوق کے لئے تو آواز بلند کرتی ہیں مگر بدقسمتی سے پروفیشن کو بھول جاتی ہیں ۔ وہ پروفیشنل کی ترقی کو ہی پروفیشن کی ترقی سمجھتی ہیں جبکہ حقیقت برعکس ہے کہ اگر پروفیشن ہی نہیں ہو گا توپروفیشنل کا وجود بے معنی ہے۔ نتیجتاََ پروفیشنلز کی تنخواہیں اور مراعات بڑھتی جاتی ہیں، ان کے سروس سٹرکچر بہتر ہوتے جاتے ہیں، ان کی رہائشی کالونیاں قائم ہو جاتی ہیں مگر پروفیشن کا وجود داؤ پر لگ جاتا ہے۔ پروفیشنلز خوشحال ہو جاتے ہیں اور پروفیشن بدحال۔ ہماری اپنی مثال کوئی مختلف نہیں کہ دہائیوں کی ویٹرنری سروسز کے بعد نتیجہ یہ نکلا کہ ہم جعلی دودھ پینے اور گھٹیا معیار کا گوشت کھانے پر مجبور ہیں جبکہ پولٹری اور ڈیری بزنس مسلسل خسارے میں ہیں۔
خواہش تھی کہ صرف نوجوانوں پر مشتمل ایک تنظیم بن جاتی کہ مثبت سوچ کے ساتھ کام کرتی ، پھر اسی سے ابھرنے والی قیادت آگے چل کر پی وی ایم اے کا حصہ بنتی اور مسلسل تبدیلی کا عمل جاری رہتا مگر ویٹرنری ڈاکٹر ایسوسی ایشن بن گئی اور نئے پرانے سب شامل ہوگئے۔ چلیں بہتر ہی ہو گیا کہ ایک نئی چیز تو سامنے آئی مگر جس بات کا ڈر تھا وہ بھی ہونے لگا کہ پی وی ایم اے سے ٹکراؤ۔ اب چونکہ پاکستان ویٹرنری میڈیکل ایسوسی ایشن کا نظریاتی گروپ متحرک ہو چکا ہے تو اختلافات میں شدت بھی آ سکتی ہے۔
اس نئی ایسوسی ایشن والوں سے گزارش ہے کہ انتہائی پھونک پھونک کر قدم رکھیں اور کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے ہزار بار سوچ لیا کریں کہ ابھی نومولود ہیں۔ تجاویز اور تنقید کو برداشت کرنے کی عادت ڈالنے کے ساتھ ساتھ جارحانہ رویے سے گریز کریں۔ ڈاکٹروں کے حقوق کی ضرور بات کریں مگر جذبات سے نہیں بلکہ معاشی، سماجی ،اور قومی سیاسی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے۔ سب سے اہم کہ سیمینارز ، ٹریننگ، ورکشاپس وغیرہ کا انعقاد کریں۔ کتنے انٹرنیشنل دن آتے ہیں جیسے ورلڈ ویٹرنری ڈے، ورلڈ انیمل ڈے، ورلڈ ایگ ڈے وغیرہ وغیرہ ، ان مواقع پر اپنے وجود کا احساس دلائیں۔ ILDPC جیسا کوئی الگ سے بہتر سالانہ اجتماع کر لیںیا اسی کے انعقاد میں معاونت مگر اس معاملے پر پاکستان ویٹرنری میڈیکل ایسوسی ایشن سے الجھیں ہرگز نہیں کہ اختلافات میں سب کی تباہی ہے۔
کسی مناسب وقت پر VDAکے لئے الگ سے بات کروں گا بس ابھی صرف اتنی گزارش ہے کہ انتہائی پھونک پھونک کر قدم رکھیں اور کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے ہزار بار سوچ لیا کریں ۔ اور سب سے اہم بات کہ پروفیشنلز سے زیادہ پروفیشن اہم ہوتا ہے۔