ویٹرنری ڈاکٹرز کی نئی ایسوسی ایشن کا قیام ۔۔ آخری مراحل میں
New association of veterinary doctors in Pakistan | ویٹرنری ڈاکٹرز کی نئی ایسوسی ایشن کا قیام ۔۔ آخری مراحل میں
وی ڈی اے کے وفد کی نگران وزیر لائیوسٹاک سے ملاقات
ویٹرنری ڈاکٹرز کی نئی ایسوسی ایشن کا قیام ۔۔ آخری مراحل میں
ڈاکٹر محمد جاسر آفتاب
خوش آئند ہے کہ گزشتہ چندماہ سے جاری کوششیں آخرکار رنگ لے آئیں۔ آج یہ بات خفیہ نہیں رہی کہ پنجاب کے محکمہ لائیوسٹاک سے منسلک ویٹرنری ڈاکٹر اپنی ایک ایسوسی ایشن بنانے جا رہے ہیں۔اس سلسلے میں پنجاب کے اکثر اضلاع میں ہلچل مچ چکی ہے۔ مطالبات سامنے آچکے ہیں۔ عبوری تنظیم سازی مرکز کے ساتھ ساتھ ضلعی سطح پر بھی مکمل ہے۔ ذیلی کمیٹیاں تشکیل پانے کے بعد اپنی اپنی ذمہ داریاں زورو شور سے نبھا رہی ہیں۔ اب یہ ڈاکٹر اتنا آگے جا چکے ہیں کہ واپسی کا کوئی راستہ نہیں۔ انتظامیہ کو اعتماد میں لینے کے بعد اگلے چند ہفتوں میں اپنی قانونی حیثیت کے ساتھ ایک فارمل ایسوسی ایشن سب کے سامنے ہو گی۔ بہت بہت مبارک ۔
دو آراء ہیں ۔۔ پہلی یہ کہ صرف نوجوان ویٹرنری ڈاکٹر ز پر مشتمل ینگ ویٹرنری ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بنائی جائے ۔ دوسری رائے یہ ہے کہ ہمیں ینگ کے چکر میں نہیں پڑنا چاہئے ۔ چونکہ پاکستان ویٹرنری میڈیکل ایسوسی ایشن جسے عام طور پر PVMA کہا جاتا ہے پنجاب میں اپنا وجود کھو چکی ہے۔ لہٰذا آخری فاتحہ پڑھ کر اسے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بھول جانا چاہئے اور ویٹرنری ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے نام سے ایک نئی تنظیم کھڑ ی کر لینی چاہئے۔ میں ذاتی طور پر دوسری رائے کا احترام کرتا ہوں مگر اتفاق پہلی رائے سے کروں گا ۔
بلاشبہ اس موقع پر PVMA کو بھلا کر نئی ویٹرنری ایسوسی ایشن بنا لینے میں بہت فائدہ ہو گا کہ محکمہ کے افسران کی ایک بڑی تعداد بہت جلد اس پلیٹ فارم پر جمع ہو جائے گی اور ظاہری طور پریہ نئی ایسوسی ایشن بڑی مضبوط نظر آئے گی۔ اچھی بات ہے مگر یہ وقتی طور پر اچھی ہے۔ یہ مسئلے کا دیر پا حل نہیں۔ میں اس سلسلے میں تھوڑی سی گزارش کر دیتا ہوں کہ ہو گا کیا یا پھر کیا ہو سکتا ہے۔
جب ایک نئی جنرل ایسوسی ایشن قائم ہو گی تو اس کے رہنما سامنے آئیں گے۔ پھر الیکشن ہوں گے اور سیاست بھی ساتھ ساتھ۔ الیکشن کے بعد کچھ دوست ناراض ہوں گے۔ اسی دوران پرانی سوئی ہوئی PVMAکو بھی ہوش آجائے گا اور ناراض دوست اس کا حصہ بن کر ایک نئی طاقت کے ساتھ میدان میں اتریں گے۔ اب ایک ہی جگہ پر دو تنظیمیں آمنے سامنے ہوں گی۔ ہو سکتا ہے کہ اس سے فائدہ ہو کہ دو تنظیموں کے ایک ہی جگہ ہونے سے طاقت میں اضافہ ہو جائے مگر پریکٹیکل گراؤنڈز پر ایسا ہوتا نہیں ۔ جہاں دو گروپس ہوں، وہاں نظریات، مقاصد اور مفادات میں تفریق فطری ہوتی ہے۔ دوسری جانب جب ایک ہی لیول کی دو تنظیمیں ہوں گی تو وہ پروفیشن کے لئے آواز بلند کرنے کی بجائے ایک دوسرے کو نیچا دیکھانے، ایک دوسرے سے زیادہ طاقتور ہونے یا ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی دوڑ میں اپنے آپ کو ضائع کرتی رہیں گی۔ آپ کسان، وکلاء، صحافی، تاجر کسی بھی برادری کی مثال اٹھا لیں ان کی ناکامی کی وجہ دھڑے بندی ہے اور دھڑے بندی کی بنیادی وجہ تنظیم کے متوازی تنظیم کا قیام ہوتا ہے۔
فرض کریں کہ یہ پی وی ایم اے دوبارہ نہیں اٹھ پاتی اور ایک نئی تنظیم اس کی جگہ لے لیتی ہے تو بھی یہ مستقل حل نہیں۔ ہو سکتا ہے کہ آج کام کرنے والی ٹیم جو کہ مثبت سوچ کی ساتھ منزل کی جانب گامزن ہے ، چند سالوں بعد منفی طاقتوں کے ہاتھوں مجبور ہورکر پیچھے ہٹ جائے اور وقت کے ساتھ ساتھ اس نئی تنظیم پر بھی مفاد پرست ٹولا غالب آجائے۔ جب کسی تنظیم پر کوئی دباؤ نہیں ہوتا تو پھر اس کا من مانی کرنا اور اس میں مافیا کا وجود پا جانا کوئی بڑی بات نہیں ہوتی ۔
اس کے برعکس اگر صرف نوجوان ویٹرنری ڈاکٹر کی ایسوسی ایشن بن جائے تو اس میں معاملات مختلف ہوں گے۔ پہلی بات کہ اس کے قیام پر کسی کو بھی اعتراض نہیں کیونکہ ایسا پلیٹ فارم موجود ہی نہیں اور اس کی ضرورت بھی ہے۔ دوسری جانب اس ایسوسی ایشن میں کبھی مافیا نہیں بنے گا کہ ہر سال نوجوانوں کی کیٹگری سے نکل جانے والے اس کا حصہ نہیں رہیں گے اور نئے لوگ بھی آتے رہیں گے۔ سب سے بڑھ کر یہ ایسوسی ایشن پاکستان ویٹرنری میڈیکل ایسوسی ایشن کو متحرک کرنے میں کردار ادا کریگی، اس میں سے مافیا کا خاتمہ کرے گی، صحیح معنوں میں الیکشن کروانے پر اسے مجبور کرے گی اور سب سے بڑھ کر مفادات کے ایک بہت بڑے نیٹ ور ک کو توڑ کر پاکستان ویٹرنری میڈیکل ایسوسی ایشن (PVMA) کے ساتھ ساتھ پاکستا ن ویٹرنری میڈیکل کونسل (PVMC)کو ویٹرنر ی پروفیشن کے لئے درست فیصلے کرنے پر مجبور کرے گی۔
کتنا اچھا سسٹم بن جائے گا کہ PVMC جوابدہ ہو PVMA کو، PVMA جوابدہ ہو ینگ ویٹرنری ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کو اور ینگ ویٹرنری ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد کو جوابدہ ہو۔ ہر سال ہر سطح پر نئے لوگ آتے رہیں گے اورکسی جگہ کوئی مافیا نہیں بن پائے گا۔
جب مافیا نہیں بنتا تو بات سنی جاتی ہے، حقائق پر مبنی دانائی والے مطالبات پیش کئے جاتے ہیں، مشاورت کے بات مدبرانہ فیصلے ہوتے ہیں ۔ اس طرح کی ایسوسی ایشن ویٹرنری ڈاکٹر کے چند مفادات کی بات نہیں کرے گی بلکہ ویٹرنری پروفیشن کی مضبوطی کی بات کرے گی۔ جب ویٹرنری پروفیشن مضبوط ہوگاتو ویٹرنری ڈاکٹرز کو کام کرنے کا موقع ملے گا، کام کرنے والے ڈاکٹرز آگے آئیں گے۔ جب کام ہوگا تو ویٹرنری ڈاکٹر کی وقعت ہو گی ۔۔ وقعت معاشرے میں، وقعت افسر شاہی میں، وقعت سیاسی ایوانوں میں ۔ جب وقعت ہوتی ہے تو پھر مطالبات نہ ماننا تو دور کوئی اُس شعبہ کی حق تلفی کرنے کا سوچنے سے پہلے بھی ہزار دفعہ سوچتا ہے۔
دوسری رائے کے غالب آنے کی صورت میں اگر ایک نئی جنرل ایسوسی ایشن بنتی ہے تو بھی برا نہیں ۔ اس صورت میں معاملات کو manage کرنے کے لئے ینگ ویٹرنری ڈاکٹر ایسویسی ایشن کی ضرورت اپنی جگہ موجود رہے گی۔ بہت ضروری ہو گا کہ نئی ویٹرنری ڈاکٹر ایسوسی ایشن کے قیام کے صورت میں ینگ ویٹرنری داکٹر ایسوسی ایشن کے لئے کام شروع کیا جائے۔ سسٹم کو درست سمت میں چلانے کے لئے صرف نوجوانوں پر مشتمل ینگ ویٹرنری ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کنٹرول گروپ کا کام کرے گی۔
خیر نئی ایسوسی ایشن جس انداز میں بھی بنے ،مجھے اس بات کی قوی امید ہے کہ یہ چند مفادات کے تحفظ کے لئے کام نہیں کرے گی ، یہاں بڑے مختلف لوگ ہیں۔ جہاں ویٹرنری پروفیشن کی ڈیویلپمنٹ کی بات ہوگی، کام کی بات ہوگی، محنت کی بات ہوگی، ایمانداری کی بات ہوگی، معاشرے میں عزت اور وقعت کی بات ہو گی ۔ ۔ وہ ایسوی ایشن کبھی بدحال نہیں ہو گی۔