زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں فوڈ پراسیسنگ اینڈ انٹرپری نیورشپ پر دو روزہ کانفرنس
Conference on Food Processing and Entrepreneurship at UAF | زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں فوڈ پراسیسنگ اینڈ انٹرپری نیورشپ پر دو روزہ کانفرنس
پری کانگرس ورکشاپ : نوول میٹ پروسیسنگ ٹیکنیکس ان بفلو
فیصل آباد (پ ر )ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ وافر غذائی وسائل کے باوجود گلوبل ہنگر انڈیکس میں شامل 119ممالک میں پاکستان کی 106ویں پوزیشن غربت اور بھوک کے حوالے سے تشویشناک صورتحال کی نشاندہی کر رہی ہے جس کیلئے ضروری ہے کہ نیوٹریشن اور غذائی ویلیو ایڈیشن کے ذریعے غذا کو متوازن اور متنوع بناکر اسے خواتین اور بچوں کی پہنچ میں لایا جائے
پولٹری سائنس کانفرنس کا پروگرام جاری، ڈاکٹر حنیف نذیر چوہدری کی خصوصی گفتگو
فیصل آباد(پ ر )ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ وافر غذائی وسائل کے باوجود گلوبل ہنگر انڈیکس میں شامل 119ممالک میں پاکستان کی 106ویں پوزیشن غربت اور بھوک کے حوالے سے تشویشناک صورتحال کی نشاندہی کر رہی ہے جس کیلئے ضروری ہے کہ نیوٹریشن اور غذائی ویلیو ایڈیشن کے ذریعے غذا کو متوازن اور متنوع بناکر اسے خواتین اور بچوں کی پہنچ میں لایا جائے تاکہ غذائی استحکام کے جملہ چیلنجز سے کامیابی کے ساتھ نبردآزما ہونے کی راہ ہموار کی جا سکے۔ یہ باتیں انہوں نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کی کلیہ فوڈ‘ نیوٹریشن وہوم سائنسز و نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فوڈ سائنس و ٹیکنالوجی کے زیراہتمام فوڈ پراسیسنگ وانٹرپری نیورشپ پر منعقدہ دو روزہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ کانفرنس کے مہمان خصوصی پاکستان میں فرانسیسی سفارتخانے کے کوآپریشن اتاشی ڈاکٹر پی یغیک لوژون تھے جبکہ یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر ظفر اقبال رندھاوا مہمان اعزاز کے طور پر تقریب کا حصہ تھے۔ اپنے خطاب میں مہمان خصوصی ڈاکٹر پی یغیک لوژون نے کہا کہ پاکستان سے ہر سال 50نوجوان اعلیٰ تعلیم کیلئے فرانسیسی اداروں کا رخ کرتے ہیں جن کی تعداد اب تک 700سے تجاوزکر چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سے ایسے نوجوان جو فوڈ پراسیسنگ و ویلیو ایڈیشن کے شعبہ میں انٹرپری نیورشپ کا حصہ بننا چاہتے ہیں وہ قابل عمل تجاویزاور منصوبے ہیلوٹومارونیٹ ورک تک پہنچائیں تاکہ ان کیلئے فنڈنگ کا اہتمام کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایکشن اگینسٹ ہنرنیٹ ورک کا حصہ ہیں اور ترقی پذیر و پسماندہ ممالک سے غربت اور بھوک کے خاتمہ کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان کا ملک ہائر ایجوکیشن کمیشن پاکستان کے ساتھ شراکت داری کرنیوالا پہلا ملک ہے اور زرعی یونیورسٹی کے درجنوں اساتذہ فرانسیسی جامعات سے فارغ التحصیل ہیں۔ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر ظفر اقبال رندھاوا نے کہا کہ ہرچند انسانی غذاءمیں ویلیوایڈیشن صدیوں سے ہوتی چلی آ رہی ہے تاہم ٹیکنالوجی کے موثر استعمال سے کم وقت میں زیادہ پراسیسنگ اور ویلیو ایڈیشن سے نئے کاروبار وجود پارہے ہیں لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستانی نوجوانوں کو بھی فوڈ پراسیسنگ اور ویلیو ایڈیشن میں ٹیکنالوجی کے استعمال کی راہ دکھائی جائے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ کانفرنس کے شرکاءفوڈ انڈسٹری میں ایسے بزنس پلانز کے ساتھ سامنے آئیں گے جس سے ہزاروں نوجوانوں کیلئے روزگار کی نئی راہیں کھلیں گی۔ انہوں نے کانفرنس کے منتظمین پر زور دیا کہ فوڈ سائنس وٹیکنالوجی میں زیرتعلیم نوجوانوں کی عملی تربیت کیلئے انہیں موسمی پھل وافر مقدار میں فراہم کئے جائیں تاکہ کھیت سے صارف کی میز تک پہنچنے کے تمام مراحل میں وہ اپنی صلاحیت اور بہتر مینجمنٹ کے ذریعے منافع میں اضافہ ممکن بنا سکیں۔ ڈین کلیہ فوڈ نیوٹریشن و ہوم سائنس ڈاکٹر مسعود صادق بٹ نے کہا کہ پاکستانی آبادی میں 60فیصد سے زائد نوجوان شامل ہیں جنہیں دوسرے شعبوں کے ساتھ ساتھ فوڈ سائنس میں فوڈ پراسیسنگ اور ویلیو ایڈیشن سے وابستہ نئے کاروبار کی طرف لایا جائے تو غذائی استحکام کے ساتھ ساتھ باعزت روزگار کے مواقع بھی بڑھائے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوڈ پراسیسنگ میں انٹرپری نیورشپ عہد حاضر کا اہم ترین اقدام ہوگا جس کے ذریعے نوجوانوں کو نئے کاروبارکی طرف لایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان ہر سال 60ارب ڈالر سے زائد مالیت کی درآمدات کرتا ہے جبکہ اس کے مقابلہ میں ہماری برآمدات 22ارب ڈالر سے تجاوزنہیں کر پا رہی لہٰذا ہمیں اس تجارتی خلاءکو پر کرنے کیلئے ایک طرف حلال مصنوعات کی برآمدات بڑھانا ہوگی تو دوسری جانب درآمدی اشیاءکی مقامی تیاری کے ذریعے درآمدات کے آگے بند باندھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا غذائی اجناس کی وافر پیداوار کے باوجود گلوبل ہنگرانڈکس میں 106ویں پر موجود ہونا ایک تشویشناک امر ہے لہٰذا نوجوانوں کو فوڈ پراسیسنگ و ویلیو ایڈیشن میں ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اچھوتے بزنس آئیڈیا کے ساتھ نیا کاروبار شروع کرنے کو رواج دینا ہوگا۔ ڈائریکٹر جنرل نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فوڈ سائنس و ٹیکنالوجی ڈاکٹر طاہر ظہور نے کانفرنس کے انعقاد میں فنڈنگ ایجنسیوں کے تعاون کاشکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی میں جلد ہی اوورسیزکلب قائم کیا جائےگا جس میں مختلف ممالک سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنیوالوں کو اپنے پلیٹ فارم سے نوجوانو ں کی متعلقہ ممالک میں اعلیٰ تعلیم کیلئے رہنمائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں فوڈ پراسیسنگ و ویلیو ایڈیشن کے بے پناہ امکانات ہیں اور وہ توقع رکھتے ہیں کہ نوجوان شرکاءکانفرنس کے اختتام پردرجنوں نئے بزنس آئیڈیاز کی نشاندہی سے ضرور مستفید ہونگے۔ کانفرنس میں چین‘ سپین‘ ملائشیاء‘ فرانس اورپاکستانی ماہرین شرکت کر رہے ہیں۔