گندم ڈیوٹی والے ایک اور ڈاکٹر پر تشدد ۔۔ سیکرٹری لائیوسٹاک نوٹس لیں !
گندم ڈیوٹی والے ایک اور ڈاکٹر پر تشدد ۔۔ سیکرٹری لائیوسٹاک نوٹس لیں !
گندم خریداری مہم اور ویٹرنری ڈاکٹرز کی ڈیوٹیاں
گندم ڈیوٹی والے ایک اور ڈاکٹر پر تشدد ۔۔ سیکرٹری لائیوسٹاک نوٹس لیں !
ڈاکٹر محمد جاسر آفتاب
غاز ی آباد، چیچہ وطنی ضلع ساہیوال میں ڈاکٹر محمد افضال بطور سینٹر کو آرڈینٹر فرائض سر انجام دے رہے تھے، فرائض وہ جو ان کے فرائض میں شامل نہیں۔گندم خریدنے پر لگایا ہوا تھا حکومت نے۔مبینہ طور پر سیاسی اثر و رسوخ والا ایک شخص چند افراد کے ہمراہ سنٹر پر آیا اور ڈاکٹر کو اپنی مرضی کا سکرول بنانے کا کہا۔ڈاکٹر صاحب نے انکار کیا اور اپنی ایمانداری اور اصول پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے میرٹ کی بات کی۔ صاحب کو پسند نہیںآئی میرٹ کی بات،گالی گلوچ اور پھر ہاتھوں کے استعمال سے جسمانی تشدد ہوا۔ ڈاکٹر صاحب کے بقول اسلحہ دیکھا کر ڈرایا گیا اور جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دی گئیں۔ اسی دوران ڈیوٹی پر معمور باقی افراد نے بیچ بچا کروا کر ڈاکٹر صاحب کی جان بچائی۔
اس سے پہلے ساہیوال ہی میں ہڑپہ کے قریب ڈاکٹر حافظ شکور معاویہ کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا۔ ادھر بھی مقامی سیاسی شخص اپنی مرضی اور اپنے حق سے زیادہ باردانہ لینے پر بضد تھا۔ انکار پر گالی گلوچ اور دھمکیوں پر آگیا۔ ادھر ڈاکٹر صاحب اپنے کمرے کی کنڈی لگا کر جسمانی تشدد سے تو بچ گئے لیکن انہیں گندی زبان ، دھمکیوں اور سخت ترین رویے کا سامنا ضرورکرنا پڑا۔ جڑانوالہ میں ڈاکٹرسہیل ندیم کا اینٹی کرپشن والا کیس بھی سامنے ہے۔ ضلع کے دیگر افسران کے مطابق ڈاکٹر سہیل شریف اور ایماندار افسر ہیں، انہیں پھنسایا گیا۔ اسی طرح کے ایک واقعے کی اطلاع جھنگ سے بھی ملی ہے۔
شریف آدمی ہی پھنستا ہے، ایماندار افسر پر ہی کرپشن کے کیسز بنتے ہیں۔ جو ہاں میں ہاں ملا لے اور سسٹم کے ساتھ گھل مل کر اس کا حصہ بن جائے اسے گالیاں بھی نہیں پڑتیں، اس پر تشدد بھی نہیں ہوتا، اس پر کرپشن کے کیسز بھی نہیں بنتے اور اس معاشرے کی نظر میں وہ کامیاب بھی ہوتا ہے۔ کامیاب ۔۔ اچھا گھر، اچھی گاڑی، Branded ڈریسنگ، اور مہنگے سکولوں میں بچوں کی تعلیم۔
خیر یہ تو ایسے ہی رہے گا بلکہ اور برا ہو گا، ایماندار سرکاری افسر کے لئے سرکاری نوکری کرنا مزید مشکل ہوتا چلا جائے گا۔ ابھی گزارش سیکرٹری لائیوسٹاک نسیم صادق سے یہی ہے کہ ان واقعات کا نوٹس لیں۔ خصوصی طور اس غازی آباد والے واقعے کا جہاں مقامی چیئرمین نے مبینہ طور پر ڈاکٹر افضال کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس طرح کے واقعات کی بنیاد اصول پسندی ہوتی ہے۔ یہ اصول پسند افسر اپنی اصولی موقف اور ایمانداری کی بنیاد پر ہی اس طرح کے ظلم کا نشانہ بنتے ہیں۔ اگرچہ سسٹم میں اس طرح کے افسران کی قدر نہیں لیکن میں ذاتی طور پر جانتا ہوں کہ آپ کے دل میں اس طرح کی افسران کی قدر بھی ہے اور عزت بھی۔
بطور سیکرٹری محکمہ لائیوسٹاک اینڈ ڈیری ڈیویلپمنٹ پنجاب نہیں بلکہ ایک ٹیم کے قائد کی حیثیت سے آپ کو ان ایمانداراور اصول پر ڈٹ جانے والے افسران کے ساتھ کھڑا ہونا چاہئے۔ آپ کی طرف سے متعلقہ ضلعی انتظامیہ کو پہنچنے والا ردِ عمل نہ صرف ظالموں کو نکیل ڈالنے میں مدد دے گا بلکہ اس طرح کے افسران کے لئے حوصلہ افزا بھی ہو گا۔ ہاں اگر اس طرح کے افسران اپنی لڑائی خود ہی لڑتے رہے تو ایک حد تک تو لڑیں گے مگر پھر ایک وقت کے بعد یا تو خاموش ہو جائیں گے یا پھر سسٹم کاحصہ بنتے ہوئے ” کامیاب ” لوگوں کی فہرست میں شامل ہو کر پر آسائش زندگی بسر کریں گے، یہ کہتے ہوئے کہ عزت اور جان تو سب کو پیاری ہوتی ہے۔ مختصراََ گزارش یہ ہے کہ ہمیں ان کو سپورٹ کرنا ہے اور مؤثر انداز میں کرنا ہے ۔سر ! پیغام یہ جانا چاہئے کہ ”ایناں دے سائیں تگڑے نیں”۔