دودھ نما سفید محلول اور برائلر مرغی کا گوشت
Facts about tea whitener, facts about synthetic milk and facts about broiler chicken | دودھ نما سفید محلول اور برائلر مرغی کا گوشت
جعلی دودھ بارے بلی اور ویٹرنری یونیورسٹی کی رائے
دودھ نما سفید محلول اور برائلر مرغی کا گوشت
ڈاکٹر محمد جاسر آفتاب
پولٹری فارموں کی انسپیکشن، فیڈ ملوں کی سرٹیفیکیشن،مردار مرغیوں کی روک تھام، غیر معیاری فیڈ کے خلاف کارروائی، گندی برائلر دوکانوں کے خلاف ایکشن ۔۔۔ بہتری کے لئے یہ سب تو ٹھیک مگر برائلر مرغی کے خلاف بے جا اور بے بنیاد پراپیگنڈہ سراسر زیادتی ہے۔ دوسری جانب چائے کو سفیدی دینے والا یا اسی طرح کا کوئی اور دودھ نما محلول صحت مند ہے یا نہیں، یہ الگ بحث ؛ ہاں مگر اسے دودھ سمجھنا اور دوسروں کو سمجھانے کے لئے طرح طرح کے تماشے کرنا بھی سراسر زیادتی ہے۔
پاکستان کی پولٹری انڈسٹری جو دوسری بڑی انڈسٹری ہونے کے ساتھ ساتھ ہماری فوڈ سکیورٹی کی ضامن ہے، محض مفروضوں کی بنیاد پر نہیں چل رہی۔ پاکستان کی یہ دوسری بڑی انڈسٹری دنیا بھر میں بیسویں نمبر پر بھی نہیں آتی کہ زیادہ پیداوار اور استعمال والوں میں امریکہ ، یورپ چائنہ سمیت دیگر ترقی یافتہ ممالک شامل ہیں ۔۔ وہ سب اسی برائلر کا گوشت کھا رہے ہیں ۔
برائلر مرغی کے جلد تیار ہونے میں نہ تو کسی ہارمو ن کا کردار ہے، نہ کسی کیمیکل اور دوا کا۔ کئی سالوں کی مسلسل محنت کہ بعد جنیٹک سلیکشن کے ذریعے یہ بریڈ تیار ہوئی کہ اچھی خصوصیات والے مرغے مرغیوں کا ملاپ کرواتے کرواتے سائنسدان ایسی نسل تیار کرنے میں کامیاب ہو گئے جو جلد بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور جس کی خصوصیات میں مزید بہتری کے لئے ابھی بھی کوششیں جاری ہیں۔ تیزی سے بڑھنے والی اس بریڈ کو سائنسی بنیادوں پر تیار ہونے والی اعلیٰ معیار کی خوراک اور انتہائی اچھے ماحول میں ماہرین کی زیرِ نگرانی پالا جاتا ہے۔ اس نسل کی اپنی خصوصیات اور اسے دی جانے والی اچھی خوراک کا نتیجہ ہے کہ یہ مرغی چند ہفتوں میں بڑی ہو جاتی ہے۔ یہی خوراک اگر عام دیسی مرغی کو کھلائیں تو وہ اس طرح نہیں بڑھے گی۔ اسی طرح اگر برائلر چوزے کو عام خوراک دینا شروع کر دیں تو بھی وہ اس طرح کا رزلٹ نہیں دے سکے گا۔
شکوک و شبہات دور کرنے کا بڑا آسان طریقہ یہ ہے کہ سنی سنائی باتوں اور بے بنیاد برقی پیغامات پر توجہ دینے کی بجائے انٹرنیٹ پر جنیٹک سلیکشن، برائلر چکن کی ہسٹری ، برائلر فارمنگ اور برائلر فیڈ بارےsearch کریں اور کچھ وقت نکال کراسے تسلی سے پڑھیں ۔صرف یہی نہیں بلکہ جو کچھ اخذ کریں اسے کسی بھی ویٹرنری ڈاکٹر یا پولٹری سائنٹسٹ کے ساتھ Discussکرلیں کہ شکوک سے بھرا کوئی سوال باقی نہ رہ جائے۔ اس ضمن میں عمومی سوالات کے جوابات پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کی ویب سائیٹ کے اس صفحے سے بھی مل جائیں گے www.pakistanpoultry.org/ faqs/?rmcb=1506056771 ۔ ہاں اگر تسلی کے لئے میڈیکل ڈاکٹر یا کسی اور غیر متعلقہ شعبہ کے ماہر سے رابطہ کریں گے تو ذہن کی کھلبلی میں مزید اضافہ ہو گا۔
ایک بات بڑی واضح ہے کہ دودھ جو ہم پیتے ہیں اسے تیار کرنے والی کوئی فیکٹری نہیں ہوتی۔ یہ قدر ت کا ایک انمول تحفہ ہے جو گائے، بھینس، بھیڑی ، بکری، اونٹنی وغیرہ سے پیدا ہوتا ہے۔ ہاں ان جانوروں سے حاصل ہونے والے دودھ کو محفوظ کرنے یا اس سے دہی، پنیر،کھیر میٹھائی بیکری جیسی کوئی چیز بنانے یا اسے خشک کرنے والی کوئی پراسیسنگ فیکٹری ضرور ہو سکتی ہے۔ پراسیسنگ فیکٹری کے ساتھ ساتھ یہ بتانا بہت ضروری ہے کہ اس فیکٹری میں جو بھی ڈیری پراڈکٹ تیاری ہوگی، اس کی بنیاد اصلی دودھ ہوگاجس کے لئے ہمارے پاکستان میں لائیوسٹاک بھی موجود ہے اور لائیوسٹاک کے کمرشل فارم بھی ۔ اب اگر چند غذائی اجزاء پانی میں گھول کر سفید محلول تیار کر لیا جائے اور پھر شور مچایا جائے کہ یہ صحت کے لئے مضر نہیں تویہ ٹھیک نہیں۔ رہی بات کہ ایسا کوئی محلول صحت کے لئے مضر ہے یا نہیں تو یہ اداروں کا کام ہے کہ اسے جانچ لیں۔ چلیں چھوڑیں اداروں کو ، اگر وقتی طور پر یہ مان بھی لیا جائے کہ دودھ نما ایسی کوئی چیز صحت کے لئے مضر نہیں لیکن یہ تو نہیں مانا جا سکتا نا کہ یہ دودھ ہے، چاہے اسے کوئی بھی نام دے دیا جائے۔ دوسری جانب یہ بات بھی درست ہے کہ مقید دودھ کھلے دودھ سے معیاری ہو سکتا ہے کہ جراثیم سے پاک ہو گامگر اس بات کے درست ہونے کے لئے بنیادی شرط یہ ہو گی کہ پیکنگ میں دودھ ہی قید ہو، اصلی والا جانور سے حاصل ہونے والادودھ۔
جعلی دودھ کو تسلیم کرنے سے جانور والے کے دودھ کی وقعت نہیں رہے گی ، جب وقعت نہیں رہے گی تو گھاٹا ہو گا اور جانوروالا آہستہ آہستہ پیچھے ہٹتا جائے گا ، لائیوسٹاک آخر ختم اور ہم پھر سفید پوڈر اور سفید محلول کے محتاج۔ ادھر پولٹری بارے بے بنیاد پراپیگنڈہ سے عوام کو برائلر سے متنفر کیا جائے گا۔ استعمال میں کمی اور پولٹری فارمر کے نقصان میں اضافہ ہوتا چلا جائے گا، آخر کار پاکستان کی یہ دوسری بڑی انڈسٹری تباہ کرلیں گے۔ منسٹری آف نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ، لائیوسٹاک کے صوبائی محکمہ جات ، پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن اور ڈیری فامرز کی حقیقی نمائندہ تنظیموں سمیت دیگر اداروں کوان طاقتوں کے خلاف ،جو پاکستان کے لائیوسٹاک اور پولٹری سیکٹر کو تباہ کرنے پر تُلی ہوئی ہیں، منظم حکمت عملی ترتیب دینا ہو گی۔ یاد رکھیں کہ ہمارا لائیوسٹاک اور پولٹری سیکٹری ہماری فوڈ سیکیورٹی کا ضامن ہے اور نیشنل فوڈ سیکیورٹی ملکی بقا کے لئے انتہائی اہم ہوتی ہے ،اس لئے سنجیدہ ہونا پڑے گا۔