الیکٹرانک میڈیا اور محکمہ لائیوسٹاک کی آفیسر

Urdu Column Mazamin e Nou Dr. M Jassar AFtab

Electronic Media and Livestock Officer

الیکٹرانک میڈیا اور محکمہ لائیوسٹاک کی آفیسر

لائیوسٹاک آفیسرز کی فنانشل و ایڈمنسٹریٹو مینجمنٹ سے متعلقہ ٹریننگ اختتام پذیر

مرغیوں کی تقسیم کا منصوبہ، محکمہ لائیوسٹاک راولپنڈی کے افسران کی پی ٹی وی ورلڈ کے مارننگ شو میں خصوصی گفتگو

Livestock Lady Officer Performance at electronic Media

Electronic Media and Livestock Officer

مضامینِ نو 
الیکٹرانک میڈیا اور محکمہ لائیوسٹاک کی آفیسر 
ڈاکٹر محمد جاسر آفتاب
ہر انسان کی اپنی کچھ خوبیاں ہوتی ہیں اور کچھ خامیاں ۔۔ بنیاد جن کی وہ صلاحتیں جو قدرت نے عطا کر دیں یا پھر جو وقت، معاشرے اور اداروں سے سیکھ کر پیدا کر لیں۔اپنی صلاحیتوں سے مطابقت رکھتا کام ہی انسان کو ممتاز بناتا ہے۔
میڈیا ایک ایسا پروفیشن ہے جس میں سفارش اور اقربا پروری کا عمل دخل نسبتاََ کم ہوتا ہے کہ اگر کسی جگہ کوئی شخص اپنی قابلیت کے برعکس کسی کام کا آغاز کر بھی دے تو ریٹنگ نہ ملنے سے وہ نکل جاتا ہے یا کسی چھوٹی جگہ جانے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ پاکستان کی صحافت کے بہت بڑے بڑے نام ہیں جو اپنی شخصیت، اندازِ گفتگو، لہجے، پہناوے اور نین نقش کے باعث سکرین پر وہ مقام حاصل نہ کر سکے جو مقام انہیں بطور کالم نگار، تجزیہ نگار یا صحافی پرنٹ میڈیا میں ملا۔ سکرین کیسی ہے اس کا واحد پیمانہ دیکھنے والوں کی آنکھ ہے۔
سکرین وہی اچھی ہوتی ہے جو تعداد میں زیادہ آنکھوں کو بھاتی ہو۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے الیکٹرانک میڈیا پر بہت بہت بڑے نام ایسے نظر آئیں گے جن کافیلڈ جرنلزم سے بنیادی طور پر کوئی تعلق نہیں رہا۔ حتیٰ کہ پروڈکشن سے منسلک کئی افراد بڑے چینلز کے پرائم ٹائم پر آ کر عوام کے دلوں کی دھڑکن بن گئے اور بہت سے صحافی یا کالم نگار اینکروں کو پیچھے چھوڑ گئے۔ میڈیا پروفیشنلز تو دور؛ اداروں، تنظیموں اور اہم افراد کے سپوکس پرسن میں بھی وہی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرپاتا ہے جوخوش ادا، خوش اندام اور خوش اندیش ہو۔
پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کی مثال لے لیں ۔۔ کروڑوں روپے خرچ کر ڈالے میڈیا کمپین پر اور کئی پروگراموں میں اپنا موقف دینے کا موقع بھی حاصل کیا مگر خاطر خواہ فائدہ نہ لے سکے۔ وجہ وہی کہ پروگرام میں جانے والے کے انتخاب کی بنیاد متعلقہ قابلیت نہ رہتی اور نتیجتاََ کسی بھی پروگرام میں appearance متاثر کن نہ ہوتی۔
چند گھنٹے پہلے پولٹری فارمنگ سے متعلقہ ایک پروگرام نظر سے گزرا ۔۔ مارننگ شو تھا ۔۔ World This Morning کے نام سے انگریزی زبان میں پی ٹی وی ورلڈ پر نشر ہوتاہے ۔ نیشنل میڈیا پر اس موضوع سے متعلق خصوصی گفتگو کی وجہ وزیرِ اعظم پاکستان کے وہ الفاظ ہیں جو سو روزہ کارکردگی تقریر میں فرمائے اور بد قسمتی سے لائیوسٹاک اور پولٹری سے متعلقہ ان الفاظ کا قوم کی جانب سے مذاق اڑایا گیا اور مسلسل اڑایا جا رہا ہے۔
محکمہ لائیوسٹاک اینڈ ڈیری ڈیویلپمنٹ راولپنڈی ڈائریکٹریٹ سے تعلق رکھنے والے تین افسروں کو بلا رکھا تھا اس مارننگ شو میں۔ دراصل محکمہ لائیوسٹاک پنجاب کے ڈائریکٹریٹ آف کمیونیکیشن اینڈ ایکسٹینشن نے ڈویژن کی سطح پر فوکل پرسن منتخب کر رکھے ہیں جن کا کام میڈیا کو آرڈنیشن ہے۔ ان افسران کا تعلق بھی اسی میڈیا سیل سے تھا۔ مجموعی طور پر یہ پروگرام اور اس میں ہونے والی گفتگو ایک طرف ۔۔ پروگرام میں ایک افسر نے بہت متاثر کیا۔
طرزِ کلام، لہجہ، الفاظ کا انتخاب، ان کی ادائیگی پر قابو ، شخصیت اور خود اعتمادی۔۔ سب شاندار اور متاثر کن۔ Way of speaking, accent, selection of words, grip on the communication, personality, appearance, and confidence —– excellent, outstanding, decent and impressing. یقیناََ محکمہ کے باقی افسران بھی قابل ہیں اور ہر کسی کی اپنی اپنی خوبی ہو گی، لیکن اگر میڈیا پریزنٹیشن کی بات کریں تو She was the perfect ۔ اردو میں ان کا نام مدیحہ ہے یا مادحہ مگر انگریزی میں Dr. Mad-e-ha Tariq لکھتی ہیں ۔ تعلق ان کامحکمہ لائیوسٹاک اینڈ ڈیری ڈیویلپمنٹ راولپنڈی کے میڈیا سیل سے ہے۔
کسی قوم، ملک، ادارے یا تنظیم کے بارے لوگ کیسی رائے قائم کرتے ہیں، بڑی حد تک اس کا انحصار اس کے نمائندے پر بھی ہوتا ہے۔ اسی لئے سمجھدار لوگ ہمیشہ اپنے ترجمان کے انتخاب میں انتہائی دانشمندی اور احتیاط سے کام لیتے ہیں ۔ یہ سپوکس پرسن ہی ہوتے ہیں جو مجوعی تاثر سے کسی ادارے یا تنظیم کے بارے عوامی رائے قائم کرنے میں میں کردار ادا کرتے ہیں۔ لائیوسٹاک سیکٹر جسے ہر سطح پر نظر انداز کیا جاتارہا اور آج جب اس کا اعلیٰ ترین سطح پر ذکر ہوا تو مذاق اڑایا گیا؛ان حالات میں الیکٹرانک میڈیا پر محکمہ کی ترجمانی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ڈاکٹر مادحہ طارق جیسی آفیسرز کی جانب سے محکمہ کی نمائندگی نہ صرف عوام میں محکمہ کے بارے اچھا تاثر قائم کرتی ہے بلکہ حکومتی اور سیاسی حلقوں پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔
ڈاکٹر مادحہ طارق کو نہ صرف اعلیٰ سطح پر appreciate کیا جانا چاہئے بلکہ صوبائی سطح پر بھی ان کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھایا جانا چاہئے۔ میرے خیال میں انہیں الیکٹرانک میڈیا سے بات کرنے کے لئے صوبائی سطح پر فوکل پرسن کی ذمہ داری دینی چاہئے ۔ ایسے افسران کی جانب سے ترجمانی کے باعث محکمہ کو زیادہ سے زیادہ چینلز پر وقت لینے کا موقع ملے گا۔

 

 

Read Previous

کھوئی رٹہ ، شیروں نے 30 سے زائد بکریاں مار ڈالیں

Read Next

حکومت لائیوسٹاک کی ترقی کے لئے کوشاں۔۔ ڈاکٹر منصور احمد

Share Link Please, Don't try to copy. Follow our Facebook Page