محکمہ لائیوسٹاک اور رمضان بازار 

Dr. Jassar Aftab Column

محکمہ لائیوسٹاک اور رمضان بازار

محکمہ لائیوسٹاک اور رمضان بازار | Ramazan Bazar and Livestock Department

رمضان بازاروں میں گوشت کی فراہمی پر تنازع

محکمہ لائیوسٹاک اور رمضان بازار

محکمہ لائیوسٹاک اور رمضان بازار 
ڈاکٹر محمد جاسر آفتاب
غریب کی بھینس کے پاؤں پر کانچ لگا ، پریشان تھا ۔۔ کچھ کھا نہیں رہی، زخمی پاؤں اوروہ بھی بھاری ، بس خوشخبری آنے میں چند دن باقی تھے ۔ ادھر علاقے کی ڈسپنسری میں موجودعملہ بات نہیں سن رہا۔ اعلیٰ افسر کو فون کیا تو انہوں نے مہربانی فرمائی اور پیلی گاڑی میں سوار ٹیم سمیت ڈاکٹر کو بھیج دیا۔ بھینس بہتر ہو گئی، غریب خوش ہو گیا اور مقامی عملہ ٹھیک ۔
ہاں تو پیلی گاڑی کا بتاتا چلوں ، محکمہ لائیوسٹاک پنجاب نے گھرگھر جانوروں کے علاج معالجے کی سہولت کی فراہمی کے لئے موبائل ہسپتال کا آغاز کیاہے۔ محکمہ لائیوسٹاک کے مارکے اورجانوروں کی مختلف تصاویر سے سجی یہ پیلے رنگ کی گاڑیاں ویٹرنری ڈاکٹر اور دیگر عملے کو لئے فیلڈ ورک میں مصروف رہتی ہیں۔ عموماََسرکاری اقدامات کاغذوں تک محدود رہتے ہیں مگر محکمہ لائیوسٹاک کے اس منصوبے کا وجود حقیقت میں ہے کیونکہ یہ گاڑیاں سڑکوں پر پھرتی نظر آ جاتی ہیں۔ عید پر جنوبی پنجاب کا چکر لگا تو کوٹ ادو سے مظفر گڑھ جاتے ہوئے موبائل ہسپتال چھٹیوں میں آن ڈیوٹی نظر آیا ، اس کا مطلب کہ کام ہو رہا ہے۔ اب ایک طرف حکومت موبائل ہسپتال مہیا کر چکی ہے اور دوسری جانب ان گردشی ہسپتالوں میں موجود افسران انتہائی محنتی اور ایماندار ہیں۔ امید ہے کہ ان سے چھوٹے فارمر کو مزید سہاراملے گا۔
یہ محکمہ لائیوسٹاک کے افسران کی سخت محنت کا نتیجہ ہے کہ پنجاب کی افسر شاہی کے ساتھ ساتھ سیاسی حلقوں اور یہاں تک کہ وزیرِ اعلیٰ ہاؤس میں بھی یہ محکمہ ممتاز مقام رکھتا ہے۔ بات صرف پنجاب تک ہی نہیں رہی بلکہ باقی صوبائی حکومتوں کے ساتھ ساتھ وفاقی سطح پر بھی پنجاب کے اس محکمے کی سرگرمیوں کا طوطی بولتا ہے۔ حفاظتی ٹیکہ جات کا منصوبہ ہو یا غیر معیاری گوشت کے خلاف کاروائی، فارمرز کی رجسٹریشن ہو یا ہیلپ لائین پر سروسز کی فراہمی، جانوروں کی تقسیم ہو یا ہنگامی حالات میں بیماری پر کنٹرول، پنجاب کے سرکاری ویٹرنری افسران نے دن رات محنت کر کے اپنی قابلیت کا لوہا منوایا۔ مقصد یہی ہے کہ چھوٹے فارمر کے دل میں جگہ بنا کر اعتماد کی فضا قائم کی جائے اور پھر اس کے مسائل کو پہلے سمجھا جائے اور پھر حل کر کے اسے پاؤں پر کھڑا کیا جائے۔
ادھر خادمِ اعلیٰ پنجاب اگرچہ محکمہ کی کارکردگی سے تو خوش ہیں مگر شاید کام ان سے اچھا نہیں لینا چاہتے ۔ رمضان گزر گیا، رمضان بازار لگانا بڑی اچھی سرگرمی ہے۔یہاں پھل، سبزی، گھی، دال، چینی ، گوشت کا سستا بکنا بہت اچھا اقدام ہے۔ رمضان بازاروں کے انعقاد میں وزیرِ اعلیٰ کی ذاتی دلچسپی بھی قابلِ ستائش ہے۔ ہاں مگر بازار میں پھل، سبزی، کریانے کی اشیاء اور گوشت کی سستے داموں فراہمی کو یقینی بنانا ضلعی حکومتوں کی ذمہ داری ہے ۔ وزیرِ اعلیٰ پنجاب کی عجیب خواہش ہے کہ ہر رمضان بازار میں ایک ویٹرنری افسر گوشت لے کر آئے اور پھر سارا دن اس گوشت کے پاس بیٹھا ڈیوٹی دیتا رہے۔ ایک طرف آپ لائیوسٹاک سیکٹر کو معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کہتے ہیں اور دوسری جانب آپ کے نزدیک جانوروں کے علاج معالجے کی کوئی اہمیت ہی نہیں۔ ویٹرنری ہسپتال ویران ہو جائیں، جانوروں کا علاج بند ہوجائے، حفاظتی ٹیکہ جات کسی جانور کو نہ لگیں ، بیماریاں وبا کی شکل اختیار کر جائیںِ ؛ کوئی احساس نہیں ۔ بس رمضان بازار چلتے رہیں۔ صاحب ضرور چلائیں مگر ویٹرنری ڈاکٹر سے وہ کام لیں جو اس کا اصل ہے۔ ہاں اگر آپ کے نزدیک ویٹرنری ہسپتالوں میں ہونے والے کام کی کوئی وقعت نہیں تو پھر اس محکمے کو بند کر دیں۔
یہ بات درست ہے کہ رمضان بازار میں صاف ستھرے گوشت کی فراہمی ہونا ضروری ہے مگر اس کے لئے کسی افسر کا سارا دن بازار میں ڈیوٹی پر ہونا ضروری نہیں۔ آپ کسی ویٹرنری آفیسر کوچند بازاروں کی مانیٹرنگ کی ذمہ داری دے سکتے ہیں کہ وہ دن میں ایک آدھ چکر لگا لے اور اپنے سٹاف کے ذریعے معاملات کو Manage کرے۔ مگر یہ عمل ٹھیک نہیں کہ وہ افسر سارا دن گوشت کے ایک طرف بیٹھا کبھی موبائل کی سکرین کو اور کبھی آنے جانے والے لوگوں کو تکتارہے یا پھر اس انتظار میں رہے کہ کب کوئی سیاسی شخصیت آئے اور میں پروٹوکول کے فرائض سر انجام دوں۔جبکہ اخباروں والے یہ شور مچاتے رہیں کہ جانور مر رہے ہیں اور ڈاکٹر ہسپتالوں سے غائب ہیں۔
کیا کسی اور محکمے کاافسر اس طرح ڈیوٹی دیتا ہے۔ وہاں سبزیاں بھی تو بکتی ہیں کیا محکمہ زراعت کا کوئی سترہویں سکیل کا افسر موجود رہتا ہے۔ رمضان بازار میں میڈیکل کیمپ لگے، کسی نے جسارت کی کہ میڈیکل آفیسر کو وہاں بیٹھایا جائے۔ مسئلہ صرف یہ ہے کہ اس محکمے کے افسران محنتی ہونے کے ساتھ ساتھ معصوم بھی ہیں اور بس معصومیت کا ناجائز فائدہ اٹھا یا جاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق سیکرٹری لائیوسٹاک نسیم صادق نے بھی اس بار کوشش کی کہ ویٹرنری ڈاکٹروں کو رمضان بازاروں سے دور رکھا جائے مگر وہ کامیاب نہ ہو سکے۔ بہت ضروری ہے کہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے ابھی سے Lobbying کی جائے کہ رمضان بازاوروں میں گوشت کی فراہمی تو بارہ گھنٹے رہے مگر ویٹرنری آفیسر نہیں۔

Bell Button Website Jassaraftab

Read Previous

اصلی دودھ اور سستا گوشت 

Read Next

قربانی کے جانور اور چند احتیاطیں

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Share Link Please, Don't try to copy. Follow our Facebook Page